میں سیدھا اس کے گھر گیا‘ باہر بلایا اور کہا کہ تم اس دن میرے گھر گئے تھے اور تم نے شیطانی علم سے میرے کتے کا کھانا پینا بند کردیا ہے۔ پہلے تو وہ انکار کرتا رہا مگرمیں نے کہا کہ تمہارے علاوہ کوئی دوسرا یہ حرکت کرہی نہیں سکتا۔ مجھے کسی بزرگ نے تمہارا ہی بتایا ہے
آج کا انسان خاص کر برائے نام مسلمان اتنا ظالم ہوگیا ہے جس کو ذرہ بھر خوف خدا نہیں رہا۔ اگر اپنے آپ پر کوئی مصیبت آجائے یا کسی نے زیادتی کردی ہو توکئی خدا بنالیتا ہے۔ در در جاکر مدد طلب کرتا ہے اور زیادتی کرنے والے کو ہاتھ اٹھا اٹھا کر بددعائیں دیتا ہے۔ بعض اوقات ایسی نازیبا حرکت کردیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ مخلوق کی نظروں سے بھی گرجاتا ہے۔ ہوا یوں کہ میرے دوست نے ایک اچھی نسل کا کتا اپنے دیہاتی گاؤں میں برائے حفاظت پال رکھا تھا۔ دن کو بڑی موٹی زنجیر سے باندھ کر رکھتے اور رات کو کھول دیتے۔ کتے کو روٹیوں کے علاوہ گوشت بھی کھلاتے‘ دودھ بھی پلاتے۔ سارے گھر والے کتے کا بہت خیال رکھتے۔ کہنے لگے کہ چند دن وہ گھر سے باہر رہے جب گھر واپس جانے لگے تو حسب معمول کتے کیلئے قصائی سے گوشت اور چھچھڑے خریدے‘ گھر پہنچے تو کتے کی نظر پڑتے ہی وہ اٹھ کھڑا ہوا۔ اچھلنا کودنا شروع کردیا۔ کہنے لگے کہ میںنے سامان وغیرہ برآمدے میں رکھا۔ کتے کا گوشت نکالا اور سیدھا کتے کے پاس چلا گیا۔ کتا کافی کمزور دکھائی دے رہا تھا۔ میں نے گوشت کے ٹکڑے کتے کے آگے ڈالے اس نے سونگھ کر چھوڑ دئیے اور میری طرف غمگین نظروں سے دیکھنے لگا۔ میں نے اپنے گھر والوں کو بلا کر پوچھا کہ آپ نے کتے کی کیا حالت بنا دی ہے۔ یہ اتناکمزور ہوگیا ہے۔ کیا اس کے آگے روٹی وغیرہ نہیں ڈالی؟ انہوں نے جواباً بتایا کہ آج تیسرا دن ہے اس نے کچھ نہیں کھایا پیا۔ چند گھونٹ صرف پانی پیتا ہے۔ میں نے کتے کے جسم پر ہاتھ پھیرا‘ لاڈ وغیرہ کیا۔ بڑا پریشان ہوا کہ اس کو اچانک کیا ہوگیا ہے یہ تو بڑا صحت مند تھا۔ قدرتی طور پر خیال آیا کہ بیماری میں حیوانات کچھ نہ کچھ تو کھاہی لیتے ہیں مگر یہ بالکل نہیں کھاتا‘ یہ بیمار نہیں ہے۔ اس کو کسی نے کسی عمل سے بند کردیا ہے۔ دوسرے گاؤںمیں ایک بزرگ انسان تھے ان کے پاس چلا گیا۔ کتے کا قصہ سنایا۔ انہوں نے کہا کہ کسی شیطان صفت انسان نے اس کو کسی عمل سے بند کردیا ہے۔ تم گھبراؤ نہیں۔ ابھی جاؤ اوراپنے محلے کے کسی خوش اخلاق اور نیک صفت آدمی کے گھر کی روٹی لے کر اس کے سات ٹکڑے کرکے کھلاؤ اور خود کثرت سے تیسرا کلمہ دن رات پڑھو‘ اللہ کرم کریگا میں فوراً اپنے محلے کے ایک بہت ہی شریف النفس صاحب کے پاس گیا اور ان سے معاملہ عرض کیا تو انہوں نے بڑی ہی شفقت سے فرماتے ہوئے ایک روٹی عنایت فرمائی۔
کتے نے ٹکڑے سونگھے اور کچھ دیر بعد اور آہستہ آہستہ کھانے شروع کردئیے۔ بعد میں گوشت ڈالا وہ بھی کھاگیا۔ دودھ پلایا‘ بڑے مزے سے پی گیا۔ میں سوچ میں گم ہوگیا کہ یہ کس ظالم نے بند کردیا تھا۔ گھر والوں سے آنے جانے والوںکا پوچھا۔ ایک آدمی پر شک گزرا اور دل میں یقین پیدا ہوگیا کہ ایسی حرکت وہی کرسکتا ہے۔ میں سیدھا اس کے گھر گیا‘ باہر بلایا اور کہا کہ تم اس دن میرے گھر گئے تھے اور تم نے شیطانی علم سے میرے کتے کا کھانا پینا بند کردیا ہے۔ پہلے تو وہ انکار کرتا رہا مگرمیں نے کہا کہ تمہارے علاوہ کوئی دوسرا یہ حرکت کرہی نہیں سکتا۔ مجھے کسی بزرگ نے تمہارا ہی بتایا ہے۔ میں نے اس کو قسم دی کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر سچ بتاؤ میں کچھ نہیں کہوں گا۔ اس پر اس نے اقرار جرم کرلیا اور ساتھ معافی بھی مانگی۔ جتنا ہوسکا اتنامیں نے شرمندہ کیا۔ آج تک میرے سامنے نظر نہیں اٹھا سکتا۔ مجھے دیکھ کر نظر نیچے کرلیتا ہے۔ میں نے اس سے وعدہ لیا کہ آئندہ وہ زندہ چیز انسان ہو یا حیوان اس پر یہ ظلم نہیں کرے گا۔ اپنے پرائے سب کی نظروں میں اس کی عزت نہیں رہی۔ کوئی اگر قدرتی طور پر بیمار ہوجائے تو اس کے منہ سے یہی نکلتا ہے کہ فلاں نے کچھ نہ کردیا ہو۔ شیطانی اعمال کرنے والوں کی اسی طرح ذلت ہوتی ہے کہ جیسے شیطان کی ہوئی ہے۔ رب العالمین نے کتنے بڑے مرتبہ سے ہٹا کر ذلیل کردیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں